حديث نمبر 1:

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضى الله عنه سے روایت ہے، کہتے ہیں: میں نےرسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے پوچھا : اے اللہ کے رسول! اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زياده پسندیدہ عمل کون سا ہے؟ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ: کون سا عمل اورکام سب سے بہتر ہے؟ آپ نے جواب دیا: نماز اس کے صحيح وقت پر، میں  نےپوچھا پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا، پھر میں نے پوچھا: اس کے بعد کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔[1]

حديث نمبر 2:

حضرت عمر بن خطاب رضى الله عنه سے روایت ہے، کہتے ہیں كہ: میں نے حضور صلى الله عليه وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: تمہارے پاس اویس بن عامر اپنے جاں نثاروں اور چاہنے والوں کے ساتھ آئیں گے، جن کا تعلق یمن کے قبیلہ مراد اور قرن سے ہے، ان کو برص کی بیماری ہوگی جس سے وہ شفا یاب ہو جائيں گے، مگر ان کی بیماری ایک درہم کے بقدر باقی رہ جائے گی، وہ اپنی والدہ کے فرماں بردار ہىں، اگر وہ کسی چیز کے بارے میں الله كے بھروسے پر قسم کھالىں تو اللہ تعالی اس کو ضرور پورا کریں گے، اے عمر! اگر تم ا ن سے اپنی مغفرت کی دعا کرا سکو تو ضرور کرانا۔[2]

حديث نمبر 3:

حضرت ابن عمررضى الله عنہما سے روایت ہے: ایک شخص نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھ سے ایک بڑا گناہ سرزد ہوگیا ہے، کیا اس سے توبہ کی کوئی شکل ہے؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: تمہاری والدہ باحیات ہیں؟ ایک دوسری روایت میں اس طرح کے الفاظ ہیں کہ: تمہارے والدین حیات ہیں؟ اس نے کہا نہیں، آپصلى الله عليه وسلم  نے اس سے پوچھا : تمہاری خالہ زندہ  ہیں؟  اس نے جواب دیا ہاں، اس پر آپ صلى الله عليه وسلم  نے فرمایا: خالہ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، اس سے تمہارے گناہ کا کفارہ ہو جائے گا۔[3]

حديث نمبر 4:

حضرت انس بن مالک رضى الله عنه سے روایت ہے، رسول اللہ صلى الله عليه وسلم  نے ارشاد فرمایا:  جو شخص اپنی عمر ميں درازی اور رزق میں برکت کا خواہش مند ہو اس کو چاہئے کہ والدین کے ساتھ بھلائی اور صلہ رحمی کرے۔[4]

 حديث نمبر 5:

حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضى الله عنه سے روایت ہے، کہتے ہیں ہم ایک بار رسول اللہ صلى الله عليه وسلم  کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اچانک آپصلى الله عليه وسلم  نے فرمایا: قطع رحمی کرنے والا ہماری مجلس سے اٹھ كر چلاجائے، آپ کی بات سن کر ایک نوجوان مجلس سے چلا گیا، وہاں سے چل کر وہ اپنی خالہ کے پاس آیا، دونوں کے درمیان كچھ خفگى اور ناراضگی تھی، دونوں نے ایک دوسرے سے معافی تلافی کی، اتنا ہونے کے بعد وہ نوجوان آپ کی مجلس میں واپس آگیا، آپصلى الله عليه وسلم  نے اسے دیکھ کر فرمایا: وہ قوم یا وہ جماعت اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاتی ہے جس میں کوئی قطع رحمی کرنے والا موجود ہو۔[5]

  حديث نمبر6:

حضرت انس بن مالک رضى الله عنه سے روایت ہے، کہتے ہیں: رسول اللہصلى الله عليه وسلم   نے ارشاد فرمایا: جب کسی نافرمان  کے والدین کا انتقال ہو جاتا ہے،   پھر وہ ان کے لیے برابر مغفرت کی دعا کرتا رہے، تو اس  دعاکی برکت سے اللہ تعالی اس کو فرماں بردار  میں شمار کر تے ہیں۔[6]

  حديث نمبر 7:

حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنه سے روایت ہے، رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی آدمی کا درجہ جنت میں بلند کیا جائے گا تو اسے تعجب ہوگابالآخر وه اللہ تعالی سے پوچھ پڑے گا:اے اللہ! میرے اعمال تو اس لائق نہیں تھے پھر میرے اوپر اتنی كرم فرمائى کیوں ہے؟ تو اسے بتایا جائے گا کہ یہ تیرے بیٹے کا تیرے لیے دعائے مغفرت کا كرشمہ ہے۔[7]

  حديث نمبر 8:

حضرت عبد اللہ بن عمررضى الله عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلى الله عليه وسلم  نے ارشاد فرمایا: انسان کے مرنے کے بعد اس کے نیک عمل کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے مگر تین چیزوں کی وجہ سے  عمل كا سلسلہ جاری رہتا ہے، اور مرنے کے بعد بھی اس کو برابر ثواب ملتا رہتا ہے، وہ چیزیں یہ ہیں: (۱) صدقہ جاریہ، (۲) علمِ نافع (۳) نیک لڑکا جو اس کے لیے دعا کرتا رہے۔[8]

 حديث نمبر 9: 

حضرت عبد اللہ بن دیناررحمہ الله حضرت عبد اللہ بن عمر رضى الله عنہماسے روایت کرتے ہیں کہ: ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے  راستے میں عبد اللہ بن عمر سے ایک دیہاتی کی ملاقات ہو گئی، عبد اللہ بن عمر نے اس کو سلام کیا، اور اپنی سواری پر بٹھایا، اور اس كے اعزاز واکرام میں اپنا عمامہ اس کے سر رکھ دیا،  حضرت عبد اللہ بن دینار کہتے ہیں: ہم حضرت عبد اللہ بن عمر سے کہنے لگے: حضرت آپ نے اتنی زحمت کیوں کی،یہ دیہاتی لوگ ہیں تھوڑى سى ہمدردى،سلام وکلام، اور دو مىٹھے بول  ہی سے خوش ہو جاتے ہیں، حضرت عبد اللہ بن عمر نے فرمایا: اس کے والد میرے والد سے بہت محبت کرتے تھے، اور مجھے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی وه حدیث ابھی تک یاد ہے جس میں آپ نے فرمایا ہے: سب سے بڑی نیکی بیٹے کا اپنے والد سے محبت كرنے والوں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا ہے۔[9]

 حدىث نمبر 10:

حضرت عبد الله بن عباس رضى الله عنہما سے روایت ہے حضور صلى الله عليه وسلم  نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے والدین کو رحمت کی نگاہ سے دیکھے گا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اسے حجِ مبرور ومقبول کا ثواب عطا کریں گے۔[10]